سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دجال کا ایک بہت طویل قصہ بیان فرمایا تھا تو منجملہ اس کے جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے بیان فرمایا کچھ یہ تھا: ”دجال مدینہ کی کھاری زمین پر آ کر اترے گا لیکن اس پر مدینہ کے اندر آنا حرام کر دیا گیا ہے۔ تو اس وقت ایک شخص جو تمام انسانوں میں سب سے بہتر اور نیک ہو گا، دجال کے پاس جائے گا اور کہے گا کہ میں گواہی دیتا ہوں کہ تو وہی دجال ہے جس کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حدیث بیان فرما دی تھی تو دجال لوگوں سے کہے گا کہ بتاؤ! اگر میں اس شخص کو قتل کر کے پھر زندہ کر دوں گا تو کیا تم لوگ پھر بھی (میرے) معاملہ میں شک کرو گے؟ تو لوگ جواب دیں گے کہ نہیں۔ چنانچہ دجال پہلے تو اس نیک شخص کو قتل کرے گا پھر زندہ کر دے گا۔ وہ نیک شخص زندہ ہو کر کہے گا کہ اللہ کی قسم! اب تو مجھے پورا یقین ہو گیا ہے کہ تو وہی دجال ہے تو دجال پھر اس نیک شخص کو قتل کرنا چاہے گا مگر نہ کر سکے گا۔“