سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: ”(قیامت کے قریب ایک وقت ایسا آنے والا ہے کہ) لوگ مدینہ کو بہت عمدہ حالت میں چھوڑ دیں گے وہاں سوائے جنگلی جانوروں، پرندوں اور درندوں کے کوئی نہ رہے گا اور سب سے آخر میں مزینہ (قبیلہ مزینہ) کے دو چرواہے مدینہ آئیں گے تاکہ بکریاں ہانک کر لے جائیں تو وہ مدینہ کو جنگلی جانوروں اور درندوں سے بھرا ہوا پائیں گے یہاں تک کہ جب وہ ثنیتہ الوداع میں پہنچ جائیں گے تو اپنے منہ کے بل گر پڑیں گے (یعنی مر جائیں گے اور قیامت قائم ہو گی)۔“