سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قیامت کے دن اونٹ کہ جن کی زکوٰۃ نہ دی گئی ہو گی، خوب موٹے تازے اچھی حالت میں اپنے مالک پر سوار ہو آئیں گے اور اپنے مالک کو پاؤں تلے روندیں گے اور بکری کہ جس کی زکوٰۃ نہ دی ہو گی۔ خوب موٹی تازی اچھی حالت میں اپنے مالک پر سوار ہو کر آئے گی اور اپنے مالک کو اپنے پاؤں تلے روندے گی اور اپنے سینگوں سے مارے گی۔“ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس کا ایک حق یہ بھی ہے کہ پانی پلانے کے گھاٹ پر وہ دو ہی جائے (اور اس کا دودھ ان محتاجوں کو جو وہاں کھڑے رہتے ہیں دیا جائے)۔“ اور فرمایا: ”تم میں سے کوئی شخص قیامت کے دن بکری کو اپنی گردن پر لاد کر میرے سامنے نہ آئے کہ بکری چلاتی ہو، پھر مجھ سے وہ شخص کہے کہ اے محمد! (میری شفاعت کیجئیے) اور میں کہہ دوں کہ میں تیرے لیے کسی بات کا اختیار نہیں رکھتا۔ میں تو (حکم الٰہی) پہنچا چکا اور نہ کوئی شخص اونٹ کو اپنی گردن پر لادے ہوئے میرے سامنے آئے کہ وہ اونٹ بول رہا ہو پھر وہ شخص مجھ سے کہے اے محمد! (میری شفاعت کیجئیے) اور میں کہہ دوں میں تیرے لیے کسی بات کا اختیار نہیں رکھتا، میں تو حکم الٰہی پہنچا چکا۔“