سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ سیدنا ابوطلحہ رضی اللہ عنہ کا ایک لڑکا بیمار ہوا اور وہ فوت ہو گیا اور ابوطلحہ رضی اللہ عنہ (اس وقت گھر میں نہ تھے کسی کام سے) باہر گئے ہوئے تھے پس جب ان کی بیوی (ام سلیم) نے دیکھا کہ وہ فوت ہو گیا تو انہوں نے اس کو غسل دے کر اور کفن پہنا کر گھر کے ایک گوشے میں لٹا دیا پھر جب رات کو ابوطلحہ رضی اللہ عنہ گھر آئے تو پوچھا کہ لڑکا کیسا ہے؟ تو ان کی بیوی (ام سلیم) نے کہا کہ سکون میں ہے اور میں امید کرتی ہوں کہ وہ آرام ہی کر رہا ہو گا۔ ابوطلحہ رضی اللہ عنہ سمجھے کہ وہ سچ کہہ رہی ہیں۔ پس ابوطلحہ رضی اللہ عنہ نے رات اپنی بیوی کے پاس گزاری پھر جب صبح ہوئی تو غسل کیا اور باہر جانے لگے تب ام سلیم نے انہیں بتایا کہ لڑکا تو انتقال کر چکا ہے۔ پس انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ صبح کی نماز پڑھی۔ اس کے بعد ان (میاں بیوی) سے جو کچھ واقعہ کا صدور ہوا اس کی اطلاع نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو دی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”امید ہے اللہ تعالیٰ تم دونوں کی اس رات میں برکت دے گا۔“ انصار میں سے ایک شخص (سفیان مجھ سے) کہتا تھا کہ میں نے دونوں (میاں بیوی) کے نو (9) لڑکے دیکھے جو سب قاری قرآن تھے۔