سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے اللہ تعالیٰ کے کلام ”لا تحرک۔۔۔۔“ الخ (سورۃ القیامہ: 16 کی تفسیر) میں منقول ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو (قرآن کے) نزول کے وقت سخت دقت کا سامنا کرنا پڑتا تھا اور ازاں جملہ یہ تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے دونوں ہونٹ (جلد جلد) ہلاتے تھے (تاکہ وحی یاد ہو جائے) ابن عباس رضی اللہ عنہما نے (سعید راوی سے) کہا کہ میں اپنے ہونٹوں کو تمہارے (سمجھانے کے لیے) اسی طرح حرکت دیتا ہوں جس طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے ہونٹوں کو حرکت دیتے تھے (الغرض رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ حالت دیکھ کر) اللہ تعالیٰ نے یہ آیات نازل فرمائیں: ”اے محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم )(قرآن کو جلد یاد کرنے کے لیے) اس کے ساتھ تم اپنی زبان کو حرکت نہ دیا کرو تاکہ جلدی (اخذ) کر لو ‘ یقیناً اس کا جمع کر دینا اور پڑھا دینا ہمارے ذمہ ہے“(سورۃ القیامہ: 16 - 17) سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں (یعنی) قرآن کا تمہارے سینہ میں جمع (محفوظ) کر دینا اور اس کو تمہیں پڑھا دینا۔ پھر ”جس وقت ہم اس کو پڑھ چکیں تو پھر تم اس کے پڑھنے کی پیروی کرو“۔ (سورۃ القیامہ: 18) ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ (یعنی) اس کو توجہ سے سنو اور چپ رہو۔ پھر یقیناً اس (کے مطلب) کا سمجھا دینا ہمارے ذمہ ہے (سورۃ القیامہ: 19)(یعنی) پھر بیشک ہمارے ذمہ ہے یہ کہ انھیں یاد ہو جائے پھر اس کے بعد جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جبرائیل علیہ السلام (کلام الہٰی لے کر) آتے تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم توجہ سے سنتے تھے۔ جب جبرائیل علیہ السلام چلے چاتے تو اس کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اسی طرح پڑھتے جس طرح جبرائیل علیہ السلام نے اس کو (آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے) پڑھا تھا۔