امیرالمؤمنین سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے ایک مسجد کے پاس دروازے کے پاس ایک ریشمی جوڑا فروخت ہوتے دیکھا تو انھوں نے عرض کی کہ یا رسول اللہ! کاش آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کو مول لے لیتے اور اس کو جمعہ کے دن اور قاصدوں کے سامنے جب وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آتے ہیں، پہن لیا کریں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اسے تو وہی شخص پہنے گا جس کا آخرت میں کچھ حصہ نہ ہو۔“ اس کے بعد (کہیں سے) اسی قسم کے کئی ریشمی جوڑے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ گئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کو اس میں سے ایک حلہ (ریشمی جوڑا) دے دیا۔ عمر رضی اللہ عنہ نے عرض کی یا رسول اللہ! آپ نے مجھے یہ دیدیا حالانکہ آپ حلہ عطارد کے بارے میں کچھ ارشاد فرما چکے ہیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں نے تم کو اس لیے نہیں دیا کہ تم خود اس کو پہنو۔“ پس عمر رضی اللہ عنہ نے وہ حلہ اپنے ایک مشرک بھائی کو جو مکہ میں تھا پہنا دیا۔