سیدنا ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں اور میرے وہ ساتھی جو کشتی میں میرے ہمراہ آئے تھے، بقیع بطحان میں ٹھہرے ہوئے تھے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ میں تھے تو ان میں سے ایک ایک گروپ باری باری نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جاتا تھا۔ پھر (ایک دن) ہم سب یعنی میں اور میرے ساتھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے کام میں مصروفیت تھی لہٰذا (عشاء کی) نماز میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تاخیر کر دی یہاں تک کہ رات آدھی ہو گئی۔ اس کے بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم باہر تشریف لائے اور لوگوں کو نماز پڑھائی۔ پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی نماز ختم کر چکے تو جو لوگ وہاں موجود تھے ان سے فرمایا: ”اس وقت میں تمہارے سوا کوئی نماز نہیں پڑھتا“ یا اس طرح فرمایا: ”کسی نے نماز نہیں پڑھی۔“ معلوم نہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (ان دو جملوں میں سے) کیا فرمایا: ”ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم اس بات سے جو کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ہم نے سنی، خوش ہو کر لوٹے۔