ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ حجتہ الوداع میں احرام باندھا، میں ان لوگوں میں شامل تھی جنہوں نے (حج) تمتع (کا ارادہ) کیا تھا اور قربانی کا جانور اپنے ہمراہ نہ لائے تھے۔ پھر انھوں نے کہا کہ وہ حائضہ ہو گئیں اور شب عرفہ تک پاک نہ ہوئیں، تب انھوں نے عرض کی کہ یا رسول اللہ! یہ عرفہ کے دن کی رات ہے اور میں نے عمرہ کے ساتھ تمتع کیا تھا تو رسول اللہ نے ان سے فرمایا: ”تم اپنا سر (احرام) کھول دو اور کنگھی کرو اور اپنے عمرہ سے رکی رہو (اور حج کر لو)۔“ چنانچہ میں نے (ایسا ہی) کیا پس جب میں حج کر چکی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عبدالرحمن (بن ابی بکر رضی اللہ عنہ) کو حصبہ کی رات میں حکم دیا اور وہ میرے اس عمرہ کے بدلے جس کا میں نے احرام باندھا تھا، لیکن کیا نہیں تھا، مجھے تنعیم سے عمرہ کروا لائے۔