سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قیامت کے دن حوض پر میں کھڑا ہوا ہوں گا۔ ایک گروہ آئے گا، جب میں ان کو پہچان لوں گا تو میرے اور ان کے درمیان سے شخص (فرشتہ) نکل کر (ان لوگوں سے) کہے گا کہ چلو۔ میں کہوں گا کہ ان کو کدھر لے چلے؟ وہ کہے گا دوزخ کی طرف، اللہ کی قسم (اور کہاں)۔ میں کہوں گا کہ اس کا کیا سبب ہے؟ وہ کہے گا کہ یہ لوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد (دین سے) الٹے پاؤں پھر گئے تھے (اور اللہ کے احکامات کو پس پشت ڈال دیا تھا)۔ پھر (ان کے بعد) ایک اور گروہ آئے گا اور جب میں ان کو پہچان لوں گا (کہ میری امت کے لوگ ہیں) تو میرے اور ان کے درمیان ایک شخص (فرشتہ) نکلے گا اور کہے گا کہ چلو۔ میں کہوں گا کہ ان کو کہاں لے جاؤ گے؟ وہ کہے گا دوزخ کی طرف میں کہوں گا کیوں؟ وہ کہے گا کہ یہ لوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد دین سے الٹے پاؤں پھر گئے تھے۔“(اور اللہ کے احکامات کو پشت ڈال دیا تھا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پھر ان میں سے بہت ہی تھوڑے (لوگ) بچیں گے۔“