سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ ہی ایک دوسری روایت میں کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فرمایا تھا: ”یہ چھوت چھات کوئی چیز ہے اور نہ صفر اور نہ الو منحوس ہے۔“ یہ سن کر ایک اعرابی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کی کہ پھر میرے اونٹوں کا یہ حال کیوں ہوتا ہے کہ ریت (کے جنگل) میں ہرنوں کی مثل (چست اور چالاک) ہوتے ہیں پھر ایک خارشی اونٹ آتا ہے ان میں گھومتا پھرتا ہے تو خارشی اونٹ کے ملنے سے وہ بھی خارشی ہو جاتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پہلے کی کھجلی کہاں سے آئی تھی؟“