6. مریض یوں کہہ سکتا ہے کہ میں بیمار ہوں یا میرا سر پھٹا جاتا ہے یا مجھے سخت تکلیف ہے وغیرہ۔ اور ایوب علیہ السلام نے اللہ تعالیٰ سے (عاجزی سے) دعا مانگی کہ اے پروردگار! مجھ کو بیماری لگ گئی ہے اور تو سب رحم کرنے والوں سے بڑھ کر رحم کرنے والا ہے۔“ (سورۃ الانبیاء: 83)۔
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ انھوں نے کہا ”ہائے میرا سر پھٹا جاتا ہے۔“ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (یہ سن کر) فرمایا: ”(غم نہ کرو بلکہ) اسی درد میں اور میری زندگی میں تمہارا خاتمہ ہو جائے تو بہتر ہے تاکہ میں تمہارے لیے دعا اور استغفار کروں۔“ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا ”ہائے افسوس اللہ کی قسم میں گمان کرتی ہوں کہ آپ میرا مرنا ہی چاہتے ہیں بلکہ اگر میں مر جاؤں تو آپ اسی دن شام کو اپنی بیویوں میں سے ایک کے ساتھ رات گزاریں گے۔ ”نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ بات ہرگز نہیں بلکہ میں درد سر میں (خود مبتلا) ہوں اور میں چاہتا ہوں یا ارادہ کرتا ہوں (راوی کو شک ہے) کہ ابوبکر رضی اللہ عنہ اور ان کے بیٹے کے پاس کسی کو بھیج کر (ان لوگوں کو بلا لوں اور خلافت کی) وصیت کر دوں تاکہ بعد میں کوئی کچھ نہ کہے سکے اور نہ کوئی (خلافت کی) آرزو کر سکے (مگر) پھر میں نے سوچا کہ اللہ کو خود (کسی دوسرے کی خلافت) منظور نہیں اور نہ مسلمان منظور کریں گے۔“