سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ عکل کے یا عرینہ کے کچھ لوگ آئے چنانچہ انھیں مدینہ کی ہوا موافق نہ آئی تو وہ مدینہ میں بیمار ہو گئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں چند اونٹنیاں دینے کا حکم دیا اور یہ (حکم بھی دیا) کہ وہ لوگ ان کا پیشاب اور ان کا دودھ پئیں۔ پس وہ (جنگل میں) چلے گئے (اور ایسا ہی کیا)۔ جب ٹھیک ہو گئے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے چرواہے کو قتل کر ڈالا اور جانوروں کو ہانک کر لے گئے، پس دن کے اول وقت یہ خبر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے تعاقب میں آدمی بھیجے۔ چنانچہ دن چڑھے وہ (گرفتار کر کے) لائے گئے، پس آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے ہاتھ پاؤں کاٹنے کا حکم دیا اور ان کی آنکھوں میں گرم سلائیاں پھیر دی گئیں اور وہ گرم سنگلاخ جگہ پر ڈال دیے گئے، پانی مانگتے تھے تو انھیں پانی نہ پلایا جاتا تھا۔ (اس لیے کہ انھوں نے بھی احسان فراموشی کی تھی)۔