ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے صحت کی حالت میں فرمایا تھا: ”کوئی نبی اس وقت تک فوت نہیں ہوا جب تک جنت میں اس کو اس کا مقام نہیں دکھلایا گیا پھر (جب تک) اس کو یہ اختیار نہیں دیا گیا کہ چاہے (تو دنیا میں) زندہ رہے یا آخرت کو اختیار کرے۔“ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم بیمار ہوئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا وقت قریب آیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا سرمبارک میری ران پر تھا، اول تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر غشی طاری ہوئی، پھر جب افاقہ ہوا تو نگاہ گھر کی چھت کی طرف لگائی اور فرمایا: ”اے اللہ! بلند رفیقوں میں رکھ۔“(یعنی آخرت کو پسند کیا)۔ اس وقت میں نے (اپنے دل میں) کہا کہ اب آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے ساتھ رہنا پسند نہیں کرتے اور مجھے اس حدیث کی تصدیق ہو گئی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم جو فرمایا کرتے تھے کہ نبی کو اختیار دیا جاتا ہے (پھر وفات ہوتی ہے) وہ صحیح ہے۔