ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں (نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس مرض کی حالت سے پہلے) سنا کرتی تھی کہ کوئی نبی اس وقت تک وفات نہیں پاتا جب تک اس کو (اللہ تعالیٰ کی طرف سے) دنیا و آخرت (میں سے ایک کو پسند کرنے) کا اختیار نہ دیا جائے۔ پھر میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے آپ کی اس بیماری میں جس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وفات پائی یہ سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا گلا بیٹھ گیا تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم یہ آیت پڑھتے ہیں: ”ان لوگوں کے ساتھ جن پر اللہ نے اپنے احسانات کیے ہیں“ پوری آیت (سورۃ النساء: 69) تو اس سے سمجھ لیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے آخرت میں رہنا پسند کیا۔