سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ دو سرداران نجران عاقب (عبدالمسیح) اور سید (ایہم) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس مباہلہ کرنے کے ارادے سے آئے۔ (راوی) کہتے ہیں کہ ان میں سے ایک نے دوسرے سے کہا کہ مباہلہ نہ کر کیونکہ اگر وہ نبی ہے اور ہم نے اس سے مباہلہ کیا تو اللہ کی قسم ہم اور ہماری اولاد ہمارے بعد کبھی فلاح نہ پائے گی۔ پھر ان دونوں نے عرض کی کہ جو آپ ہم سے طلب فرمائیں وہ ہم ادا کرتے رہیں گے، لہٰذا آپ ہمارے ساتھ کسی امانت دار کو روانہ کر دیجئیے اور ہمارے ساتھ امین کے علاوہ کسی اور (خائن) کو روانہ نہ کیجئیے گا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب دیا: ”میں تمہارے ساتھ ایسے امانت دار شخص کو روانہ کروں گا جو واقعی امانت دار ہے۔“ اصحاب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دیکھنے لگے (کہ کون جاتا ہے) پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے ابوعبیدہ ابن جراح! کھڑا ہو جا۔“ جب وہ کھڑے ہو گئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس امت کا امین (معتبر اور دیانت دار) شخص یہ ہے۔“