مختصر صحيح بخاري کل احادیث 2230 :حدیث نمبر
مختصر صحيح بخاري
غزوات کے بیان میں
29. ((باب))
حدیث نمبر: 1665
Save to word مکررات اعراب
سیدنا عمرو بن سلمہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم ایک چشمہ پر رہتے تھے جو گزرگاہ عوام تھا اور ہمارے پاس سے سوار گزرتے تھے، ہم ان سواروں سے پوچھتے تھے کہ لوگوں کا کیا حال ہے اور یہ کون شخص ہے؟ (جو مدعی نبوت ہے) لوگ جواب دیتے تھے کہ وہ کہتا ہے کہ اللہ نے مجھے رسول بنا کر بھیجا ہے اور میرے پاس وحی آتی ہے یا اللہ نے یہ یہ وحی نازل کی ہے، پس میں (عمرو بن سلمہ) اس وحی یعنی قرآنی آیات کو اس طرح یاد کر لیتا گویا کہ کوئی میرے سینے میں جما دیتا ہے اور عرب مسلمان ہونے کے واسطے فتح مکہ کا انتظار کر رہے تھے اور کہتے تھے کہ محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) اور اس کی قوم (یعنی قریش) کو چھوڑ دو۔ اگر محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) ان پر غالب آ گئے تو وہ سچے نبی ہیں۔ پھر جب مکہ فتح ہو گیا تو ہر قوم اسلام لانے میں جلدی کرنے لگی اور میرے باپ نے مسلمان ہونے میں اپنی قوم پر سبقت کی۔ جب میرا باپ مسلمان ہو کر آیا تو اپنی قوم سے کہا کہ اللہ کی قسم! میں تمہارے پاس سچے نبی کے پاس سے آیا ہوں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: تم فلاں وقت یہ نماز اور فلاں وقت فلاں نماز پڑھا کرو اور جب نماز کا وقت ہو تو کوئی تم میں سے اذان کہے اور جو تم میں زیادہ قرآن جانتا ہو وہ نماز پڑھا دے۔ قبیلہ والوں نے غور کیا تو کسی کو مجھ سے زیادہ قرآن جاننے والا نہ پایا کیونکہ میں سواروں سے مل مل کر بہت زیادہ یاد کر چکا تھا چنانچہ سب نے مجھے اپنا امام بنا لیا، حالانکہ میں چھ یا سات سال کا تھا اور میں صرف ایک چادر اوڑھے ہوئے تھا جب میں سجدہ کرتا تو وہ سکڑ جاتی تھی (یعنی میرا ستر کھل جاتا تھا)۔ قبیلہ کی ایک عورت نے کہا کہ تم اپنے قاری کا ستر ہم سے کیوں نہیں چھپاتے؟ انھوں نے کپڑا خرید کر میرا کرتا بنایا، میں جتنا اس کرتا سے خوش ہوا کسی چیز سے خوش نہیں ہوا۔

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.