سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ یا مکہ کے باغات میں سے کسی باغ کے پاس سے گزرے تو دو آدمیوں کی آواز سنی جنہیں ان کی قبروں میں عذاب ہو رہا تھا۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ان دونوں پر عذاب ہو رہا ہے اور (بظاہر) کسی بڑی بات پر عذاب نہیں کیا جا رہا۔“ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہاں (بات یہ ہے کہ) ان میں سے ایک تو اپنے پیشاب (کے چھینٹوں) سے نہ بچتا تھا اور دوسرا چغلی کھایا کرتا تھا۔“ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شاخ منگوائی اور اس کے دو ٹکڑے کیے اور ان دونوں میں سے ہر ایک کی قبر پر ایک ایک ٹکڑا رکھ دیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کی گئی کہ یا رسول اللہ! یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کیوں کیا؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”امید ہے کہ جب تک یہ خشک نہ ہو جائیں، ان دونوں پر عذاب کم رہے گا۔“