سیدنا براء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ لوگو! تم تو سورۃ الفتح سے مراد فتح مکہ لیتے ہو اور ہم بیعت رضوان کو جو حدیبیہ کے دن ہوئی، فتح سمجھتے ہیں (جس کا قصہ یوں ہے) کہ ہم چودہ سو آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ تھے اور حدیبیہ ایک کنواں ہے، اس کا پانی ہم نے لینا شروع کیا، اس قدر) نکالا کہ اس میں ایک قطرہ نہ چھوڑا۔ جب یہ خبر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو معلوم ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم وہاں تشریف لائے اور اس کے کنارے پر بیٹھ کر ایک برتن میں پانی منگوایا اور وضو کیا پھر کلی کی اور دعا فرمائی اور وہ پانی اس کنویں میں ڈال دیا۔ ہم تھوڑی دیر تک ٹھہرے رہے پھر کنویں میں پانی اس قدر ہو گیا کہ جس سے ہم اور ہمارے جانور، سب سیراب ہو گئے۔