سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا (وہ بھوکا تھا) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی بیویوں کے پاس پیغام بھیجا (کہ کھانے کو کچھ ہے؟) تو انھوں نے جواب دیا کہ ہمارے پاس پانی کے سوا کچھ نہیں ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کون اس کو اپنے ساتھ لے جاتا ہے یا اس کی ضیافت کرتا ہے؟“ تو انصار میں سے ایک آدمی نے کہا کہ میں (لے جاتا ہوں) پھر وہ (اس کو لے کر) اپنی بیوی کے پاس گیا اور کہنے لگا کہ یہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا مہمان ہے اس کی عزت کر۔ وہ کہنے لگی کہ ہمارے پاس تو صرف اتنا ہی کھانا ہے جو بچوں کو کافی ہو تو انھوں نے کہا کہ کھانا تیار کر اور چراغ جلا اور بچوں کو جب وہ کھانا مانگیں، سلا دے۔ پس اس نے کھانا پکایا، چراغ جلایا اور بچوں کو سلا دیا پھر اس طرح اٹھی گویا کہ وہ چراغ درست کرنے لگی ہو۔ پھر اسے بجھا دیا اور اس سے یوں ظاہر کیا کہ جیسے وہ دونوں کھا رہے ہوں۔ ان دونوں نے وہ رات بھوکے ہی گزاری پھر جب صبح ہوئی تو وہ انصاری رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ رات کو تم دونوں کے کام پر ہنس دیا یا خوش ہوا۔“ پھر اللہ نے یہ آیت نازل کی: ”وہ دوسروں (کی حاجت) کو خود (اپنی حاجت) پر ترجیح دیتے ہیں گو خود کو کتنی ہی سخت حاجت ہو (بات یہ ہے) کہ جو بھی اپنے نفس کے بخل سے بچایا گیا وہ کامیاب (اور بامراد) ہے۔“