سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کو یہ خبر پہنچی کہ سیدنا عبداللہ عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ یہ حدیث بیان کرتے ہیں کہ عنقریب عرب کا بادشاہ ایک قحطانی ہو گا۔ سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ یہ سن کر غصہ میں آئے اور خطبہ سنانے کھڑے ہوئے، پہلے اللہ کی جیسی چاہیے ویسی تعریف کی پھر کہنے لگے کہ امابعد! مجھے یہ پہنچی ہے کہ تم میں سے بعض لوگ ایسی احادیث بیان کرتے ہیں جن کی سند اللہ کی کتاب سے نہیں نکلتی اور نہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے منقول ہیں، پس یہ لوگ جاہل ہیں، ان سے اور ان کے خیالات سے بچے رہو جن خیالات نے ان کو گمراہ کر دیا ہے۔ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے: یہ خلافت اور سرداری قریش میں رہے گی جو کوئی ان کی دشمنی کرے گا، اللہ تعالیٰ اس کو سرنگوں (اوندھا) کر دے گا۔ جب تک (کہ قریش) دین اور شریعت کو قائم رکھیں گے۔“