مختصر صحيح بخاري کل احادیث 2230 :حدیث نمبر
مختصر صحيح بخاري
انبیاء کے حالات کے بیان میں
18. بنی اسرائیل کے حالات کا بیان۔
حدیث نمبر: 1448
Save to word مکررات اعراب
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انھوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: بنی اسرائیل میں تین شخص تھے، ایک جزامی (کوڑھی)، ایک گنجا اور ایک اندھا۔ اللہ نے ان تینوں کو آزمانا چاہا، ایک فرشتے کو ان کی طرف بھجوایا۔ وہ جذامی کے پاس آیا اور کہنے لگا کہ تو کیا چاہتا ہے؟ اس نے کہا کہ اچھا رنگ اور اچھی جلد۔ (کیونکہ اس حال میں) لوگ مجھ سے نفرت کرتے ہیں۔ فرشتے نے اس پر ہاتھ پھیر دیا تو کوڑھ دور ہو گیا اور (کے بدن) کا رنگ اچھا ہو گیا، کھال بھی اچھی ہو گئی۔ پھر فرشتے نے پوچھا تجھے دنیا کے مالوں میں سے کون سا مال بہت زیادہ پسند ہے؟ وہ کہنے لگا کہ اونٹ یا اس نے گائے کہی، (اسحاق بن عبداللہ راوی کو) اس میں شک تھا کہ کوڑھی اور گنجے میں سے ایک نے اونٹ کی خواہش کی تھی اور دوسرے نے گائے کی۔ چنانچہ اسے دس مہینے کی گابھن اونٹنی دی گئی اور فرشتے نے کہا کہ اللہ تجھے اس میں برکت دے۔ پھر فرشتہ گنجے کے پاس آیا اور اس سے پوچھا کہ تو کیا چاہتا ہے؟ اس نے کہا کہ اچھے بال، یہ گنجا پن دور ہو جائے۔ (کیونکہ) لوگ مجھ سے نفرت کرتے ہیں۔ فرشتے نے اس پر ہاتھ پھیرا تو گنجا پن ختم ہو گیا اور بہت اچھے بال نکل آئے۔ پھر فرشتے نے کہا دنیا کا کون سا مال تجھے زیادہ پسند ہے؟ اس نے کہا گائے، فرشتے نے ایک گابھن گائے اس کو دی اور کہا کہ اللہ تجھے اس میں برکت دے گا۔ پھر وہ فرشتہ اندھے کے پاس گیا اور پوچھا کہ تو کیا چاہتا ہے؟ کہنے لگا کہ اللہ مجھے میری بینائی واپس کر دے تاکہ لوگوں کو دیکھوں، فرشتے نے اس (کی آنکھوں) پر ہاتھ پھیرا تو اللہ نے اس کی بینائی لوٹا دی، فرشتے نے کہا کہ تجھے کون سا مال زیادہ پسند ہے؟ اس نے کہا کہ بکریاں۔ فرشتے نے اسے ایک جننے والی بکری دی۔ پھر اونٹنیاں اور گائے بکریاں بھی جنیں تو جذامی کے پاس اونٹوں کا اور گنجے کے پاس گایوں کا اور اندھے کے پاس بکریوں کا ایک جنگل ہو گیا۔ پھر (وہی فرشتہ) اپنی اسی صورت اور شکل میں (جس میں پہلے آیا تھا) جذامی کے پاس آیا اور کہا کہ میں ایک محتاج آدمی ہوں سفر میں میرا سارا سامان جاتا رہا، اب میں اللہ کی مدد اور اس کے بعد تیری عنایت کے بغیر اپنے ٹھکانے پر نہیں پہنچ سکتا۔ میں تجھ سے اس ذات (اللہ) کے نام پر سوال کرتا ہوں جس نے تیرے بدن کا رنگ اچھا کر دیا۔ تیری جلد اچھی کر دی اور تجھے مال دیا، مجھے ایک اونٹ دے جس پر میں سفر میں سوار ہو کر اپنے ٹھکانے پر پہنچ جاؤں۔ جذامی نے اسے جواب دیا کہ بہت آدمیوں کا (قرض) دینا ہے۔ فرشتے نے کہا کہ گویا میں تجھے پہچانتا ہوں، کیا تو کوڑھی نہ تھا، سب لوگ تجھ سے نفرت کرتے تھے اور تو محتاج تھا تو اللہ نے تجھے یہ سب عنایت کیا؟ جذامی نے کہا کہ میں تو بزرگوں کے وقت سے مالدار چلا آتا ہوں۔ فرشتے نے کہا کہ اگر تو جھوٹ بولتا ہے تو اللہ پھر تجھے ویسا ہی (کوڑھی) کر دے۔ پھر وہ فرشتہ اسی شکل اور صورت میں گنجے کے پاس گیا اور اس سے بھی وہی کہا جو کوڑھی سے کہا تھا تو اس نے بھی ویسا ہی جواب دیا، تو فرشتے نے کہا کہ اگر تو جھوٹ بولتا ہے تو اللہ پھر تجھے ویسا ہی کر دے۔ پھر وہ فرشتہ اپنی اسی شکل میں اندھے کے پاس گیا اور کہا کہ میں ایک محتاج اور مسافر آدمی ہوں اور میرے پاس سفر کا سامان بالکل نہیں رہا، اب بغیر اللہ کی مدد اور تیری توجہ کے میں اپنے وطن نہیں پہنچ سکتا، مجھے اس اللہ کے نام پر جس نے تیری آنکھیں (دوبارہ) روشن کیں ایک بکری دیدے جس سے میں سفر میں اپنے ٹھکانے پر پہنچ جاؤں۔ اندھے نے کہا کہ بیشک میں اندھا تھا، اللہ نے مجھے بینائی دی محتاج تھا، مجھے مالدار کر دیا (اس کے نام پر تو مانگتا ہے) جو تیرا جی چاہے وہ لے لے، میں آج تجھے تنگ نہیں کرنے کا، فرشتے نے کہا (میں محتاج نہیں ہوں) تو بکریاں رہنے دے، اللہ نے تم تینوں کو آزمایا تھا، تجھ سے تو خوش ہوا اور تیرے دونوں ساتھیوں (کوڑھے اور گنجے) سے ناراض۔

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.