7. تالیف قلب کے لیے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بعض نئے مسلمانوں اور پرانے مسلمانوں کو خمس میں سے مال و دولت وغیرہ دیا کرتے تھے (اور جس طرح چاہتے اور جس کو چاہتے دیتے)۔
سیدنا عبداللہ (بن مسعود) رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب حنین (غزوہ حنین) کے دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (مال غنیمت میں سے) کچھ لوگوں کو دوسروں سے زیادہ دیا، جیسے اقرع بن حابس کو سو اونٹ دیے، عینیہ رضی اللہ عنہ کو بھی اسی قدر دیے اور اشراف عرب میں سے چند لوگوں کو بھی زیادہ دیا، تو ایک شخص نے کہا کہ اللہ کی قسم! یہ تقسیم ایسی ہے کہ اس میں انصاف نہیں کیا گیا یا (یہ کہا کہ) اس میں اللہ کی رضامندی مقصود نہیں رکھی گئی تو میں نے کہا کہ اللہ کی قسم میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو (اس کی) خبر دوں گا۔ چنانچہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر اللہ اور اس کا رسول ( صلی اللہ علیہ وسلم ) انصاف نہ کریں گے تو اور کون انصاف کرے گا؟ اللہ، موسیٰ علیہ السلام پر رحم کرے انھیں اس سے بھی زیادہ اذیت دی گئی اور انھوں نے صبر کیا۔“