50. بعض لوگوں نے ہر شہر کے معاملات بیوع اور اجارات اور پیمانے اور وزن میں وہاں کے لوگوں کے عرف اور ان کے طریقہ کا نیز ان کی نیتوں کا ان کے مروجہ دستوروں کے موافق اعتبار کیا ہے۔
ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کی ماں ہندہ نے یہ عرض کی کہ ابوسفیان رضی اللہ عنہ ایک بخیل آدمی ہیں لہٰذا کیا مجھ پر گناہ تو نہیں ہو گا اگر میں ان کے مال سے پوشیدہ طور پر کچھ لے لیا کروں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم اور تمہارے بیٹے اس قدر لے لیا کرو جو تمہارے لیے قاعدے کے موافق کافی ہو جائے۔“(معروف کی تحدید نہیں کی تاکہ عرف کو عام رکھا جائے اور اس عام تحدید کی بنا پر اس باب کے تحت روایت لائی گئی ہے)۔