سیدنا زید بن ثابت رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں لوگ پھلوں کو (پکنے سے قبل) فروخت کر دیتے تھے پھر جب خریدنے والے ان پھلوں کو توڑتے اور فروخت کرنے والے اپنی قیمت کا تقاضا کرتے تو خریدنے والے کہتے کہ پھل کا گھابہ تو کالا پڑ گیا ہے اور پھل خراب ہو گیا ہے اور دوسری اسی قسم کی خرابیاں بیان کر کے جھگڑا کرتے۔ لہٰذا جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے اس قسم کے مقدمات زیادہ پیش ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان جھگڑوں کی وجہ سے مشورہ کے طور پر ان سے فرمایا: ”یا تو (پھلوں کی) بیع موقوف کر دو، اگر نہیں تو اس وقت تک فروخت نہ کرو جب تک کہ پھل کی صلاحیت ظاہر نہ ہو جائے۔“