سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھلوں کو فروخت کرنے سے منع فرمایا ہے جب تک کہ ان کے پکنے کی صلاحیت ظاہر نہ ہو جائے اور درخت پر لگی ہوئی کھجور خشک کھجور کے بدلے فروخت نہ کرو۔ پھر کہا کہ مجھے سیدنا زید بن ثابت رضی اللہ عنہ نے خبر دی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے بعد عریہ (درختوں پر لگی کھجوروں) کو تر یا خشک کھجور کے بدلے فروخت کرنے کی اجازت دے دی اور اس کے سوا اور کسی صورت میں اجازت نہیں دی۔ (عریہ کا مفہوم یہ ہے کہ کسی درخت کا پھل کسی فقیر کو صدقہ کر دیا جائے پھر باغ میں اس کے آنے سے تکلیف ہو تو اندازہ کر کے اس درخت کا پھل اس سے خرید لیا جائے)