سیدنا ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور اس نے کہا کہ یا رسول اللہ! اللہ کی راہ میں لڑنے سے کیا مراد ہے؟ اس لیے کہ کوئی ہم میں سے غصہ کے سبب سے لڑتا ہے اور کوئی (ذاتی و گروہی) حمیت کی خاطر جنگ کرتا ہے۔ پس آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا سر (مبارک) اس کی طرف (متوجہ ہونے کے لیے) اٹھایا اور (راوی کہتا ہے کہ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سر اسی سبب سے اٹھایا چونکہ وہ کھڑا ہوا تھا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص اس لیے لڑے کہ اللہ کا کلمہ بلند ہو جائے (اور اس کا بول بالا ہو) تو وہ اللہ کی راہ میں (لڑتا) ہے۔“