-" يا معشر المهاجرين! خمس إذا ابتليتم بهن واعوذ بالله ان تدركوهن: لم تظهر الفاحشة في قوم قط حتى يعلنوا بها إلا فشا فيهم الطاعون والاوجاع التي لم تكن مضت في اسلافهم الذين مضوا ولم ينقصوا المكيال والميزان إلا اخذوا بالسنين وشدة المؤنة وجور السلطان عليهم ولم يمنعوا زكاة اموالهم إلا منعوا القطر من السماء ولولا البهائم لم يمطروا ولم ينقضوا عهد الله وعهد رسوله إلا سلط الله عليهم عدوا من غيرهم فاخذوا بعض ما في ايديهم وما لم تحكم ائمتهم بكتاب الله ويتخيروا مما انزل الله إلا جعل الله باسهم بينهم".-" يا معشر المهاجرين! خمس إذا ابتليتم بهن وأعوذ بالله أن تدركوهن: لم تظهر الفاحشة في قوم قط حتى يعلنوا بها إلا فشا فيهم الطاعون والأوجاع التي لم تكن مضت في أسلافهم الذين مضوا ولم ينقصوا المكيال والميزان إلا أخذوا بالسنين وشدة المؤنة وجور السلطان عليهم ولم يمنعوا زكاة أموالهم إلا منعوا القطر من السماء ولولا البهائم لم يمطروا ولم ينقضوا عهد الله وعهد رسوله إلا سلط الله عليهم عدوا من غيرهم فأخذوا بعض ما في أيديهم وما لم تحكم أئمتهم بكتاب الله ويتخيروا مما أنزل الله إلا جعل الله بأسهم بينهم".
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم متوجہ ہوئے اور فرمایا: ”مہاجرو! پانچ (آزمائشیں) ہیں جن میں تم مبتلا ہو گے اور میں اس بات سے اللہ تعالیٰ کی پناہ چاہتا ہوں کہ تم ان کو پاؤ: (۱) جب کسی قوم میں بدکاری عام ہو جاتی ہے اور وہ اعلانیہ اس کا ارتکاب کرتے ہیں تو ان میں طاعون اور مختلف بیماریاں، جو ان کے اسلاف میں نہیں تھیں، پھیل جاتی ہیں۔ (۲) جب لوگ ماپ تول میں کمی کرتے ہیں تو انہیں قحط سالیاں، سخت تکلیفیں اور بادشاہوں کے ظلم دبوچ لیتے ہیں۔ (۳) جب لوگ زکوٰۃ ادا کرنے سے رک جاتے ہیں تو آسمان سے بارش کا نزول بند ہو جاتا ہے اور اگر چوپائے نہ ہوتے تو ان پر بارش نازل نہ ہوتی۔ (۴) جب یہ لوگ اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد و پیمان کو توڑتے ہیں تو اللہ تعالیٰ ان پر ان کے دشمنوں جن کا تعلق ان کے غیروں سے ہوتا ہے کو مسلط کر دیتا ہے جو ان سے ان کے بعض اموال چھین لیتے ہیں اور (۵) جب مسلمانوں کے حکمران اللہ تعالیٰ کی کتاب کے مطابق فیصلہ نہیں کرتے اور اس کے نازل کردہ قوانین کو ترجیح نہیں دیتے تو اللہ تعالیٰ اس کو آپس میں لڑا دیتا ہے۔“