- (إني اعطي قوما؛ اخاف ظلعهم وجزعهم، واكل اقواما إلى ما جعل الله في قلوبهم من [الغنى و] الخير؛ [منهم عمرو بن تغلب]).- (إنّي أُعطِي قوماً؛ أخافُ ظَلَعَهُم وجَزَعهُم، وأَكِلُ أقواماً إلى ما جعل الله في قلوبهم من [الغنى و] الخير؛ [منهم عمرو بن تغلب]).
سیدنا عمرو بن تغلب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بعض لوگوں کو مال دیا اور بعضوں کو ترک کر دیا، جب ان لوگوں نے ناراضگی کا اظہار کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں بعض لوگوں کو دیتا ہوں کیونکہ مجھے ان کی بے تابی اور بے صبری کا ڈر ہوتا ہے اور دوسرے لوگوں کو میں اس تونگری اور بھلائی کے سپرد کر دیتا ہوں جو اللہ تعالیٰ نے ان کے دلوں میں رکھی ہے۔ ان ہی لوگوں میں سے عمرو بن تغلب بھی ہے۔“ سیدنا عمرو بن تغلب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: اللہ کی قسم! مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اس بات کے مقابلے میں سرخ اونٹ لینا بھی پسند نہیں ہیں۔