-" إذا آتاك الله مالا لم تساله ولم تشره إليه نفسك فاقبله، فإنما هو رزق ساقه الله إليك".-" إذا آتاك الله مالا لم تسأله ولم تشره إليه نفسك فاقبله، فإنما هو رزق ساقه الله إليك".
زید بن اسلم اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں کہ اہل شام کا ایک پسندیدہ آدمی تھا، سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے اس سے پوچھا: تم میں کون سی صفت ہے جس کی وجہ سے اہل شام تجھ سے محبت کرتے ہیں؟ اس نے کہا: میں ان کے ساتھ مل کر جہاد کرتا ہوں اور ان سے ہمدردی کرتا ہوں۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے اسے دس ہزار (دینار) دیے اور کہا: یہ لے لو اور ان کو اپنے غزووں میں استعمال کرو۔ اس نے کہا: مجھے ان کی ضرورت نہیں ہے۔ آپ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ پر اس سے کم مال پیش کیا تھا جو میں نے تجھ پر کیا اور میں نے وہی بات کہی جو تو نے کہی، لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب اللہ تعالیٰ تجھے کوئی مال عطا کرے، جبکہ تو نے نہ اس کا سوال کیا ہو اور نہ اس کا حریص بنا ہو، تو قبول کر لیا کر، کیونکہ وہ تو اللہ کا رزق ہوتا ہے جو وہ تجھے عطا کرتا ہے۔“