-" ما بال رجال بلغهم عني امر ترخصت فيه، فكرهوه وتنزهوا عنه؟! فوالله لانا اعلمهم بالله واشدهم له خشية".-" ما بال رجال بلغهم عني أمر ترخصت فيه، فكرهوه وتنزهوا عنه؟! فوالله لأنا أعلمهم بالله وأشدهم له خشية".
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک کام کیا اور پھر اس میں رخصت دے دی۔ جب یہ بات صحابہ کرام تک پہنچی تو انہوں نے اس رخصت کو ناپسند کیا اور اس سے اجتناب کرنے لگے۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو (ان کے رویے)کا علم ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم بطور خطیب کھڑے ہوئے اور فرمایا: لوگوں کو کیا ہو گیا ہے، میری طرف سے ایک رخصت والا معاملہ ان تک پہنچا، لیکن انہوں نے ناپسند کیا اور اس سے گریز کرنے لگے؟ اللہ کی قسم! اللہ تعالیٰ کو سب سے زیادہ جاننے والا میں ہوں اور اس سے سب سے زیادہ ڈرنے والا بھی میں ہوں۔“