-" شعبان بين رجب ورمضان يغفل الناس عنه ترفع فيه اعمال العباد، فاحب ان لا يرفع عملي إلا وانا صائم".-" شعبان بين رجب ورمضان يغفل الناس عنه ترفع فيه أعمال العباد، فأحب أن لا يرفع عملي إلا وأنا صائم".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ، سیدنا اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں، امام نسائی نے ابوہریرہ کا نام ذکر نہیں کیا، سیدنا اسامہ کہتے ہیں: میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! میں نے آپ کو دیکھا ہے کہ آپ ایک مہینے میں بہت روزے رکھتے ہیں، جبکہ دوسرے ماہ میں اتنے روزے نہیں رکھتے، (کیا وجہ ہے)؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کون سا مہینہ؟“ میں نے کہا: شعبان۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”شعبان، جو رجب اور رمضان کا درمیانی مہینہ ہے، سے کئی لوگ غافل ہیں۔ اس مہینے میں لوگوں کے اعمال (آسمانوں کی طرف) اٹھائے جاتے ہیں، میں چاہتا ہے کہ میرا عمل اس حال میں اٹھایا جائے کہ میں روزے دار ہوں۔“ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! میں نے یہ بھی دیکھا کہ آپ سوموار اور جمعرات کا روزہ ترک نہیں کرتے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ان میں بھی بندوں کے اعمال اٹھائے جاتے ہیں۔“