-" كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا صلى همس شيئا لا افهمه ولا يخبرنا به، قال: افطنتم لي؟ قلنا: نعم. قال: إني ذكرت نبيا من الانبياء اعطي جنودا من قومه، (وفي رواية: اعجب بامته)، فقال: من يكافئ هؤلاء؟ او من يقوم لهؤلاء - او غيرها من الكلام، (وفي الرواية الاخرى: من يقوم لهؤلاء؟ ولم يشك)، فاوحي إليه ان اختر لقومك إحدى ثلاث، إما ان نسلط عليهم عدوا من غيرهم او الجوع او الموت، فاستشار قومه في ذلك، فقالوا: انت نبي الله، فكل ذلك إليك، خر لنا. فقام إلى الصلاة وكانوا إذا فزعوا فزعوا إلى الصلاة فصلى ما شاء الله، قال: ثم قال: اي رب! اما عدو من غيرهم، فلا، او الجوع، فلا، ولكن الموت، فسلط عليهم الموت، فمات منهم [في يوم] سبعون الفا، فهمسي الذي ترون اني اقول: اللهم بك احول ولك اصول وبك اقاتل".-" كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا صلى همس شيئا لا أفهمه ولا يخبرنا به، قال: أفطنتم لي؟ قلنا: نعم. قال: إني ذكرت نبيا من الأنبياء أعطي جنودا من قومه، (وفي رواية: أعجب بأمته)، فقال: من يكافئ هؤلاء؟ أو من يقوم لهؤلاء - أو غيرها من الكلام، (وفي الرواية الأخرى: من يقوم لهؤلاء؟ ولم يشك)، فأوحي إليه أن اختر لقومك إحدى ثلاث، إما أن نسلط عليهم عدوا من غيرهم أو الجوع أو الموت، فاستشار قومه في ذلك، فقالوا: أنت نبي الله، فكل ذلك إليك، خر لنا. فقام إلى الصلاة وكانوا إذا فزعوا فزعوا إلى الصلاة فصلى ما شاء الله، قال: ثم قال: أي رب! أما عدو من غيرهم، فلا، أو الجوع، فلا، ولكن الموت، فسلط عليهم الموت، فمات منهم [في يوم] سبعون ألفا، فهمسي الذي ترون أني أقول: اللهم بك أحول ولك أصول وبك أقاتل".
سیدنا صہیب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھتے تو چپکے چپکے کچھ کلمات کہتے، نہ میں سمجھ سکا اور نہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں بتایا۔ (ایک دن) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: کیا تم سمجھ گئے ہو کہ میں کچھ کلمات کہتا ہوں؟ ہم نے کہا: جی ہاں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مجھے ایک ایسے نبی کی یاد آئی جسے اپنی قوم میں سے کئی لشکر دیے گئے، اس نے اپنی امت پر اتراتے ہوئے کہا: کون ہے جو ان کے ہم پلہ ہو گا؟ یا کون ہے جو ان کا مقابلہ کر سکے گا؟ یا اس قسم کی بات کی (ایک روایت میں صرف یہ الفاظ ہیں: کون ہے جو ان کا مقابلہ کرے گا؟) اللہ تعالیٰ نے اس کی طرف وحی کی کہ اپنی قوم کے لیے ان تین امور میں سے ایک کو اختیار کر: ہم تیری امت پر ان کا دشمن مسلط کر دیں یا بھوک یا موت۔ اس نے اپنی قوم سے مشورہ کیا۔ انہوں نے کہا: تو اللہ کا نبی ہے، معاملہ تیرے سپرد ہے، تو خود اختیار کر لے۔ اس نے نماز شروع کر دی، جب وہ گھبرا جاتے تو نماز کا سہارا لیتے تھے، اس نے نماز پڑھی جتنی کہ اللہ تعالیٰ کو منظور تھی، پھر کہا: اے میرے رب: ان پر ان کے دشمن کو بھی مسلط نہ کرنا اور بھوک کو بھی، چلو موت ہی سہی۔ اللہ تعالیٰ نے ان پر موت مسلط کر دی، ایک دن میں ان میں سے ستر ہزار افراد مر گئے۔ یہ تھا میرا گنگنانا، جیسا کہ تم دیکھ رہے تھے، میں نے کہا: اے اللہ! میں تو تیری توفیق سے حائل ہوتا ہوں، تیری توفیق سے حملہ کرتا ہوں اور تیری توفیق سے لڑتا ہوں۔“