-" الا اخبركم باسرع كرة واعظم غنيمة من هذا البعث؟ رجل توضا في بيته فاحسن وضوءه، ثم تحمل إلى المسجد فصلى فيه الغداة، ثم عقب بصلاة الضحى، فقد اسرع الكرة واعظم الغنيمة".-" ألا أخبركم بأسرع كرة وأعظم غنيمة من هذا البعث؟ رجل توضأ في بيته فأحسن وضوءه، ثم تحمل إلى المسجد فصلى فيه الغداة، ثم عقب بصلاة الضحى، فقد أسرع الكرة وأعظم الغنيمة".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک لشکر بھیجا، وہ بہت زیادہ مال غنیمت حاصل کر کے جلدی واپس آ گیا۔ ایک آدمی نے کہا: اے اللہ کے رسول! ہم نے تو یہی لشکر دیکھا ہے جو بڑا جلدی واپس آیا اور بہت زیادہ مال غنیمت لے کر لوٹا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” کیا میں تمہیں اس (آدمی) کی خبر نہ دوں، جو اس لشکر سے جلد لوٹنے والا اور اس سے زیادہ مال غنیمت حاصل کرنے والا ہو؟ (میری مراد) وہ آدمی ہے، جو اپنے گھر میں اچھے انداز میں وضو کرتا ہے، پھر مسجد کی طرف چل پڑتا ہے، نماز فجر ادا کرتا ہے، اس کے بعد نماز چاشت پڑھ کر (مسجد سے واپس لوٹتا ہے)، اس نے لوٹنے میں بھی جلدی کی اور مال غنیمت بھی زیادہ حاصل کیا۔