-" اخرجوا فإذا اتيتم ارضكم فاكسروا بيعتكم وانضحوا مكانها بهذا الماء واتخذوها مسجدا. قالوا: إن البلد بعيد والحر شديد والماء ينشف؟ فقال: مدوه من الماء، فإنه لا يزيده إلا طيبا".-" اخرجوا فإذا أتيتم أرضكم فاكسروا بيعتكم وانضحوا مكانها بهذا الماء واتخذوها مسجدا. قالوا: إن البلد بعيد والحر شديد والماء ينشف؟ فقال: مدوه من الماء، فإنه لا يزيده إلا طيبا".
سیدنا طلق بن علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: ہم وفد کی صورت میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے، ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیعت کی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بتایا کہ ہماری زمین میں ہمارا ایک گرجا ہے، (ہم وہاں مسجد تعمیر کرنا چاہتے ہیں اس لیے) ہم نے آپ سے آپ کے وضو کا بچا ہوا پانی طلب کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پانی منگوایا، وضو کیا، کلی کی اور اسے ایک برتن میں ڈال دیا اور ہمیں حکم دیتے ہوئے فرمایا: ”چلے جاؤ، جب اپنے علاقے میں پہنچو تو گرجا گھر گرا دینا، وہاں یہ پانی چھڑکنا اور وہاں مسجد تعمیر کر لینا۔“ انہوں نے کہا: ہمارا علاقہ بہت دور ہے اور شدید گرمی پڑ رہی، یہ پانی تو خشک ہو جائے گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”(راستے میں) اس میں مزید پانی ملاتے جانا، وہ اس کی پاکیزگی میں اور اضافہ کرے گا۔“ ہم نکل پڑے، حتی کہ اپنے علاقے میں پہنچ گئے، ہم نے گرجا گھر گرا دیا، وہاں پانی چھڑکا اور اسے مسجد کا روپ دے دیا، پھر ہم نے وہاں اذان دی۔ قبیلہ بنوطی کے ایک پادری نے اذان سنی اور کہا: یہ تو دعوت حق ہے۔ پھر وہ ایک ٹیلے کی طرف نکل گیا اور اس واقعہ کے بعد ہم اسے نہ دیکھ پائے۔