-" إن الله يبعث الايام يوم القيامة على هيئتها ويبعث يوم الجمعة زهراء منيرة اهلها يحفون بها كالعروس تهدى إلى كريمها تضيء لهم يمشون في ضوئها الوانهم كالثلج بياضا وريحهم تسطع كالمسك يخوضون في جبال الكافور ينظر إليهم الثقلان ما يطرقون تعجبا حتى يدخلوا الجنة لا يخالطهم احد إلا المؤذنون المحتسبون".-" إن الله يبعث الأيام يوم القيامة على هيئتها ويبعث يوم الجمعة زهراء منيرة أهلها يحفون بها كالعروس تهدى إلى كريمها تضيء لهم يمشون في ضوئها ألوانهم كالثلج بياضا وريحهم تسطع كالمسك يخوضون في جبال الكافور ينظر إليهم الثقلان ما يطرقون تعجبا حتى يدخلوا الجنة لا يخالطهم أحد إلا المؤذنون المحتسبون".
سیدنا ابوموسی اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ قیامت کے روز (ہفتہ کے سات) دنوں کو ان کی (مخصوص) شکل میں اٹھائے گا، جمعہ کا دن حسین اور چمکتا دمکتا ہو گا، اہل جمعہ (یعنی جمعہ ادا کرنے والے) اس کو ایسے گھیر لیں گے جیسے (سہلیاں) دلہن کو دلہا کی طرف رخصت کرتے وقت گھیر لیتی ہیں، جمعہ کا دن اپنے اہل کے لیے روشنی کرے گا اور وہ اس کی روشنی میں چل رہے ہوں گے، ان کے رنگ برف کی طرح سفید ہوں گے، ان کی بو کستوری کی طرح مہک رہی ہو گی، وہ کافور خوشبو کے پہاڑوں میں گھسے ہوئے ہوں گے، جن و انس انہیں دیکھ رہے ہوں گے اور وہ تعجب کی وجہ سے نگاہ نیچی نہیں کرنے پائیں گے کہ جنت میں داخل ہو جائیں گے اور ثواب کی امید سے اذان دینے والوں کے علاوہ کوئی بھی ان کے اس مقام و مرتبہ تک نہیں پہنچ سکے گا۔“