-" اول ما فرضت الصلاة ركعتين ركعتين، فلما قدم صلى الله عليه وسلم المدينة صلى إلى كل صلاة مثلها غير المغرب، فإنها وتر النهار، وصلاة الصبح لطول قراءتها، وكان إذا سافر عاد إلى صلاته الاولى".-" أول ما فرضت الصلاة ركعتين ركعتين، فلما قدم صلى الله عليه وسلم المدينة صلى إلى كل صلاة مثلها غير المغرب، فإنها وتر النهار، وصلاة الصبح لطول قراءتها، وكان إذا سافر عاد إلى صلاته الأولى".
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے، وہ کہتی ہیں: شروع شروع میں نمازیں دو دو رکعتیں فرض ہوئی تھیں، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ تشریف لائے تو ہر نماز میں اس کی مثل اضافہ کر دیا گیا، سوائے نماز مغرب کے کہ وہ دن کی نماز کو وتر (یعنی طاق) کرنے والی ہے اور سوائے نماز فجر کے، کہ اس میں لمبی قرائت کی جاتی ہے اور جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم سفر کرتے تو شروع والی (دو رکعت) نمازوں کی کیفیت کے مطابق ادائیگی کرتے تھے۔