-" من آمن بالله وبرسوله واقام الصلاة وصام رمضان كان حقا على الله ان يدخله الجنة، جاهد في سبيل الله او جلس في ارضه التي ولد فيها، فقالوا: يا رسول الله افلا نبشر الناس؟ قال: إن في الجنة مائة درجة اعدها الله للمجاهدين في سبيل الله ما بين الدرجتين كما بين السماء والارض، فإذا سالتم الله فاسالوه الفردوس، فإنه اوسط الجنة واعلى الجنة - اراه -، فوقه عرش الرحمن، ومنها تفجر انهار الجنة".-" من آمن بالله وبرسوله وأقام الصلاة وصام رمضان كان حقا على الله أن يدخله الجنة، جاهد في سبيل الله أو جلس في أرضه التي ولد فيها، فقالوا: يا رسول الله أفلا نبشر الناس؟ قال: إن في الجنة مائة درجة أعدها الله للمجاهدين في سبيل الله ما بين الدرجتين كما بين السماء والأرض، فإذا سألتم الله فاسألوه الفردوس، فإنه أوسط الجنة وأعلى الجنة - أراه -، فوقه عرش الرحمن، ومنها تفجر أنهار الجنة".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لایا، نماز قائم کی اور رمضان کے روزے رکھے تو اللہ تعالیٰ پر حق ہے کہ اسے جنت میں داخل کرے، وہ اللہ تعالیٰ کے راستے میں جہاد کرے یا اپنی جائے ولادت میں رہائش پذیر رہے۔“ صحابہ نے کہا: اے اللہ کے رسول! کیا ہم لوگوں کو (یہ حدیث بیان کر کے) خوشخبری نہ سنا دیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جنت میں سو درجے ہیں، جنہیں اللہ تعالیٰ نے اپنے راستے میں جہاد کرنے والوں کے لیے تیار کر رکھا ہے، ہر دو درجوں کے درمیان اتنا تفاوت ہے، جتنا آسمان اور زمین کے مابین ہے، جب تم اللہ تعالیٰ سے (جنت کا) سوال کرو تو جنت الفردوس کا سوال کرو، کیونکہ یہ جنت کا منتخب اور اعلیٰ مقام ہے، (میرا خیال ہے کہ یہ بھی فرمایا) اس کے اوپر رحمٰن کا عرش ہے اور اسی سے جنت کی نہریں پھوٹتی ہیں۔