-" العقل على العصبة، وفي السقط غرة: عبد او امة".-" العقل على العصبة، وفي السقط غرة: عبد أو أمة".
سیدنا حمل بن نابغہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ان کی دو بیویاں تھیں، (ایک کا نام) لحیانیہ اور (دوسری کا نام) معاویہ تھا، جو قبیلہ معاویہ بن زید سے تھی۔ وہ دونوں کہیں اکٹھی ہوئیں اور ایک دوسرے سے غیرت کھا گئیں، پس معاویہ نے پتھر اٹھایا اور لحیانیہ کو دے مارا، وہ حاملہ تھی، اسے پتھر لگا تو وہ مر گئی اور اس کا ناتمام بچہ ساقط ہو گیا۔ حمل بن مالک نے عمران بن عویمر سے کہا: میری بیوی کی دیت ادا کرو۔ دونوں اپنا جھگڑا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لے گئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”دیت (قاتل عورت کے) عصبہ پر ہے اور ناتمام بچے (کی دیت) ایک غلام یا لونڈی ہے۔“