- (يؤتى بالرجل من اهل الجنة، فيقول [الله] له: يا ابن آدم! كيف وجدت منزلك؟ فيقول: اي رب! خير منزل، فيقول: سل وتمن، فيقول: ما اسال واتمنى؟ إلا ان تردني إلى الدنيا فاقتل في سبيلك عشر مرات، لما يرى من فضل الشهادة (وفي طريق بلفظ: من الكرامة). ويؤتى بالرجل من اهل النار، فيقول [الله] له: يا ابن آدم! كيف وجدت منزلك؟ فيقول: اي رب! شر منزل، فيقول [الرب عز وجل] له: اتفتدي منه بطلاع الارض ذهبا؟ فيقول: اي رب! نعم. فيقول: كذبت؟ قد سالتك اقل من ذلك وايسر فلم تفعل. فيرد إلى النار).- (يُؤْتَى بالرجلِ مِن أهلِ الجنةِ، فيقول [الله] له: يا ابنَ آدمَ! كيف وجدتَ مَنزلَكَ؟ فيقول: أيْ ربِّ! خيرَ منزلِ، فيقول: سَلْ وتمنَّ، فيقولُ: ما أسألُ وأتمنى؟ إلا أن تَرُدَّني إلى الدنيا فَأُقتَلَ في سبيلكَ عشرَ مراتٍ، لما يرى من فضل الشهادة (وفي طريق بلفظ: من الكرامة). وُيؤتَى بالرجل من أهلِ النارِ، فيقول [الله] له: يا ابن آدم! كيف وجدت منزلكَ؟ فيقول: أي ربِّ! شرَّ منزلٍ، فيقول [الربُّ عز وجل] له: أَتَفْتَدِي منه بِطِلاعِ الأرضِ ذهباً؟ فيقولُ: أي ربِّ! نعم. فيقولُ: كَذَبْتَ؟ قدْ سألتُكَ أقَلْ من ذلكَ وأَيْسَرَ فلم تفعل. فَيُرَدُّ إلى النار).
سیدنا انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جنتی آدمی کو لایا جائے گا، اللہ تعالیٰ اسے فرمائے گا: آدم کے بیٹے! کیسی پائی اپنی منزل؟ وہ کہے گا: اے میرے رب! بہترین ٹھکانہ ہے۔ اللہ تعالیٰ فرمائے گا: سوال کر اور مزید تمنا کر وہ کہے گا: میں کس چیز کا سوال کروں اور کس چیز کی تمنا کروں؟ ہاں، اگر تو مجھے دنیا کی طرف واپس لوٹا دے (تو ٹھیک ہے) تاکہ تیرے راستے میں دس دفعہ شہید ہو سکوں۔ وہ شہادت کی فضیلت و کرامت کی وجہ سے اس (خواہش کا اظہار کرے گا)۔ پھر جہنمی آدمی کو لایا جائے گا۔ اللہ تعالیٰ پوچھے گا: اپنے ٹھکانے کو کیسا پایا؟ وہ کہے گا: اے میرے رب! بدترین منزل ہے۔ رب تعالیٰ فرمائے گا: کیا تو اس سے آزاد ہونے کے لیے زمیں بھر سونا دے دےگا؟ وہ کہے گا: جی ہاں، اے میرے رب! اللہ تعالیٰ کہے گا: تو جھوٹا ہے، میں نے تو تجھ سے اس سے بھی کم اور آسان چیز کا مطالبہ کیا تھا، لیکن تو نے ( وہ بھی پوری) نہیں کی۔ پھر اسے آگ کی طرف لوٹا دیا جائے گا۔“