-" الناس يومئذ على جسر جهنم".-" الناس يومئذ على جسر جهنم".
امام مجاہد بیان کرتے ہیں کہ سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے مجھے کہا: کیا تجھے جہنم کی وسعت کا علم ہے؟ میں نے کہا: نہیں۔ انہوں نے کہا: جی ہاں، اللہ کی قسم! آپ کو واقعی علم نہیں ہو گا۔ (سنو! ایک جہنمی کے) کان کی لو اور کندھے کے درمیان کا فاصلہ ستر سال کی مسافت کا ہو گا، وہاں پیپ اور خون کی وادیاں چل رہی ہوں گی۔ میں نے کہا: نہریں چلیں گی، انہوں نے کہا: نہریں نہیں، وادیاں۔ پھر فرمایا: کیا تجھے جہنم کی وسعت کا علم ہے؟ میں نے کہا: نہیں۔ انہوں نے کہا: جی ہاں اللہ کی قسم! سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے مجھے بیان کیا کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس آیت کے بارے میں سوال کیا: «وَالْأَرْضُ جَمِيعًا قَبْضَتُهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَالسَّمَاوَاتُ مَطْوِيَّاتٌ بِيَمِينِهِ»(۳۹-الزمر:۶۷)”اور ساری زمین قیامت کے دن اس کی مٹھی میں ہو گی اور تمام آسمان اس کے داہنے ہاتھ میں لپیٹے ہوں گے۔“ کہ اے اللہ کے رسول! (جب زمین و آسمان کی یہ کیفیت ہو گی تو) اس وقت لوگ کہاں ہوں گے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وہ اس وقت جہنم کے پل ( یعنی پل صراط) پر ہوں گے۔“