- (إن الله عز وجل إذا اراد رحمة امة من عباده قبض نبيها قبلها؛ فجعله لها فرطا وسلفا بين يديها؛ وإذا اراد هلكة امة عذبها ونبيها حي؛ فاهلكها وهو ينظر؛ فاقر عينه بهلكتها حين كذبوه وعصوا امره).- (إنّ الله عز وجل إذا أرادَ رحمةَ أُمَّةٍ من عبادِهِ قَبَضَ نبيَِّها قبلها؛ فجعله لها فَرَطاً وسََلَفاً بين يديها؛ وإذا أراد هلكةَ أُمَّةٍ عَذَّبَها ونبيُّها حَيٌِّ؛ فَأَهْلَكَها وهو يَنظرُ؛ فَأَقَرَّ عَيْنَهُ بِهَلَكَتِها حينَ كَذَّبُوهُ وعَصَوْا أمرَهُ).
سیدنا ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب اللہ تعالیٰ کسی امت پر رحمت کرنے کا ارادہ کرتا ہے تو وہ اس کے نبی کو ان سے پہلے فوت کر کے اسے ان کے لیے میر سامان اور پیش رو بنا دیتا ہے اور جب کسی امت کو ہلاک کرنے کا ارادہ کرتا ہے تو اسے نبی کی زندگی میں اور اس کے سامنے عذاب کے ذریعے ہلاک کر دیتا ہے، چونکہ وہ نبی کو جھٹلانے والے اور اس کی نافرمانی کرنے والے ہوتے ہیں، اس لیے وہ بھی ان کی ہلاکت پر خوش ہوتا ہے۔“