-" اما اهل النار الذين هم اهلها (وفي رواية: الذين لا يريد الله عز وجل إخراجهم) فإنهم لا يموتون فيها ولا يحيون، ولكن ناس اصابتهم النار بذنوبهم (يريد الله عز وجل إخراجهم) فاماتهم إماتة، حتى إذا كانوا فحما اذن بالشفاعة، فجيء بهم ضبائر ضبائر، فبثوا على انهار الجنة، ثم قيل: يا اهل الجنة افيضوا عليهم، فينبتون نبات الحبة تكون في حميل السيل".-" أما أهل النار الذين هم أهلها (وفي رواية: الذين لا يريد الله عز وجل إخراجهم) فإنهم لا يموتون فيها ولا يحيون، ولكن ناس أصابتهم النار بذنوبهم (يريد الله عز وجل إخراجهم) فأماتهم إماتة، حتى إذا كانوا فحما أذن بالشفاعة، فجيء بهم ضبائر ضبائر، فبثوا على أنهار الجنة، ثم قيل: يا أهل الجنة أفيضوا عليهم، فينبتون نبات الحبة تكون في حميل السيل".
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جن دوزخیوں کو جہنم سے نکالنے کا اللہ تعالیٰ کا کوئی ارادہ نہیں ہو گا، وہ نہ مریں گے اور نہ جئیں گے۔ لیکن جن جہنمیوں کو وہاں سے نکالنے کا اللہ تعالیٰ کا ارادہ ہو گا، وہ انہیں وہاں موت دے ے گا، یہاں تک کہ وہ (جل جل کر) کوئلہ بن جائیں گے، پھر ان کے لیے سفارش کرنے کی اجازت دی جائے گی اور ان کو گروہوں کی شکل میں وہاں سے نکال کر جنت کی نہروں میں ڈال دیا جائے گا، وہ ایسے نشو و نما پائیں جیسے سیلاب کے بہاؤ میں دانہ اگتا ہے۔“ یعنی بہت جلد اپنے وجود میں آ جائیں گے۔