- (اتاني رجلان، فاخذا بضبعي، فاتيا بي جبلا وعرا، فقالا: اصعد. فقلت: إني لا اطيقه. فقالا: إنا سنسهله لك. فصعدت حتى إذا كنت في سواء الجبل؛ إذا انا باصوات شديدة، قلت: ما هذه الاصوات؟ قالوا: هذا عواء اهل النار ثم انطلقا بي؛ فإذا انا بقوم معلقين بعراقيبهم، مشققة اشداقهم، تسيل اشداقهم دما، قال، قلت: من هؤلاء؟ قال: هؤلاء الذين يفطرون قبل تحلة صومهم. فقال: خابت اليهود والنصارى- فقال سليمان (¬2): ماادري اسمعه ابو امامة من رسول الله - صلى الله عليه وسلم -، ام شيء من رايه؟! -. ثم انطلقا [بي] ؛فإذا بقوم اشد شيء انتفاخا، وانتنه ريحا، واسوده منطرا، فقلت: من هؤلاء؟ فقال: هؤلاء قتلى الكفار. ثم انطلقا بي، فإذا بقوم اشد شيء انتفاخا، وانتنه ريحا، كان ريحهم المراحيض، قلت: من هؤلاء؟ قال: هؤلاء الزانون والزواني. ¬ (¬1) وتحرف في"مطبوعته" (8/ 145) إلى:"ازنى الزنى"!! * (¬2) هو: ابن عامر ابو يحيى الراوي عن ابي امامة رضي الله عنه. * ثم انطلقا بي؛ فإذا انا بنساء تنهش ثديهن الحيات. قلت: ما بال هؤلاء؟! قال: هؤلاء اللاتي يمنعن اولادهن البانهن. ثم انطلقا بي؛ فإذا انا بغلمان يلعبون بين نهرين، قلت: من هؤلاء؟ قالا: هؤلاء ذراري المؤمنين. ثم اشرفا بي شرفا؛ فإذا انا بنفر ثلاثة يشربون من خمر لهم، قلت: من هؤلاء؟ قال: هؤلاء جعفر وزيد وابن رواحة. ثم اشرفا بي شرفا آخر؛ فإذا انا بنفر ثلاثة، قلت: من هؤلاء؟ قال: هذا إبراهيم وموسى وعيسى، وهم ينتظرونك).- (أَتاني رجُلان، فأَخذاَ بضَبعَيَّ، فأَتيَا بي جَبَلاً وعراً، فقالا: اصعد. فقلتُ: إنِّي لا أُطِيقُه. فقالا: إنّا سنُسهّله لك. فصعِدتُ حتّى إذا كنتُ في سَواءِ الجبَل؛ إذا أنا بأصواتٍ شديدةٍ، قلتُ: ما هذه الأصواتُ؟ قالوا: هذا عُواء أهلِ النّارِ ثم انطلقَا بي؛ فإذا أنا بقوم معلَّّقينَ بعَراقِيبهم، مشقّقة أشداقُهم، تسيلُ أشداقُهم دماً، قال، قلتُ: من هؤلاء؟ قال: هؤلاء الذين يفطرون قبل تَحِلَّةِ صومِهم. فقال: خابتِ اليهودُ والنّصارى- فقال سليمان (¬2): ماأدري أسمعه أبو أمامة من رسول الله - صلى الله عليه وسلم -، أم شيءٌ من رأيه؟! -. ثمّ انطلقا [بي] ؛فإذا بقومٍ أشدَّ شيءٍ انتفاخاً، وأنتنِهِ ريحاً، وأسودِهِ منطَراً، فقلت: من هؤلاء؟ فقال: هؤلاءِ قتلَى الكفار. ثم انطلقا بي، فإذا بقوم أشدَّ شيءٍ انتفاخاً، وأنتنِهِ ريحاً، كأن ريحَهم المراحيضُ، قلتُ: من هؤلاء؟ قال: هؤلاء الزّانُون والزّواني. ¬ (¬1) وتحرّف في"مطبوعته" (8/ 145) إلى:"أزنى الزِّنى"!! * (¬2) هو: ابن عامر أبو يحيى الراوي عن أبي أمامة رضي الله عنه. * ثم انطلقا بي؛ فإذا أنا بنساء تنهشُ ثُديَّهنَّ الحيّاتُ. قلتُ: ما بالُ هؤلاء؟! قال: هؤلاءِ اللاتي يمنعنَ أولادَهنّ ألبانَهُنَّ. ثم انطلقا بي؛ فإذا أنا بغِلمانٍ يلعبونَ بين نهرَينِ، قلتُ: من هؤلاء؟ قالا: هؤلاء ذراري المؤمنينَ. ثم أشرفا بي شرفاً؛ فإذا أنا بنفرٍ ثلاثة يشربونَ من خمر لهم، قلت: من هؤلاء؟ قال: هؤلاء جعفرٌ وزيدٌ وابنُ رواحةَ. ثم أشرفا بي شرفاً آخر؛ فإذا أنا بنفر ثلاثة، قلت: من هؤلاء؟ قال: هذا إبراهيمُ ومُوسَى وعيسَى، وهم ينتظرونَكَ).
سیدنا ابوامامہ باہلی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا: ”میرے پاس دو آدمی آئے، انہوں نے میرا بازو پکڑا اور مجھے ایک دشوار گزار پہاڑ کے پاس لے گئے۔ انہوں نے مجھے کہا: اس پر چڑھو: میں نے کہا: مجھ میں تو اتنی ہمت نہیں کہ اس پر چڑھ سکوں۔ انہوں نے کہا: ہم تیرے لیے آسان کر دیں گے۔ سو میں نے چڑھنا شروع کر دیا، جب میں پہاڑ کی چوٹی پر پہنچا تو شدید قسم کی آوازیں سنائی دیں۔ میں نے پوچھا: یہ آوازیں کیسی ہیں؟ انہوں نے کہا جہنمیوں کی چیخ پکار ہے پھر وہ مجھے لے کر آگے چلے، ایک ایسے مقام پر پہنچے کہ وہاں کچھ لوگ الٹے لٹکائے گئے ہیں، ان کی باچھوں کو پھاڑا جا رہا ہے اور وہاں سے خون بہہ رہا ہے۔ میں نے کہا: یہ کون لوگ ہیں؟ انہوں نے کہا: یہ وقت سے پہلے روزہ افطار کر دینے والے لوگ ہیں۔“ پھر فرمایا: ”یہود و نصاریٰ ناکام و نامراد ہو گئے۔“ راوی حدیث سلیمان کہتے ہیں: مجھے یہ علم نہ ہو سکا کہ (یہود و نصاریٰ کے متعلقہ) یہ الفاظ سیدنا ابوامامہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کئے ہیں یا ان کے اپنے الفاظ ہیں۔ ”پھر وہ دونوں مجھے لے کر آگے بڑھے، میں کیا دیکھتا ہوں کہ کچھ لوگ پھولے ہوئے ہیں، ان سے بدترین بدبو آ رہی ہے اور انتہائی سیاہ منظر پیش کر رہے ہیں۔ میں نے پوچھا کہ یہ کون لوگ ہیں؟ انہوں نے کہا: یہ مقتول کفار ہیں۔ پھر وہ میرے ساتھ آگے بڑھے اور ایسے لوگوں کے پاس سے گزرے جو بری طرح پھولے ہوئے ہیں، ان سے بیت الخلاء کی طرح کی بدترین بدبو آ رہی ہے۔ میں نے پوچھا: یہ کون لوگ ہیں؟ انہوں نے کہا: یہ زانی مرد اور عورتیں ہیں۔ پھر مجھے لے کر آگے بڑھے اور ہم ایسی عوتوں کے پاس سے گزرے کہ سانپ ان کے پستانوں کو نوچ رہے ہیں۔ میں نے پوچھا: یہ عوتیں کون ہیں؟ انہوں نے کہا: یہ اپنے بچوں کو دودھ نہ پلانے والی عورتیں ہیں۔ پھر وہ مجھے لے کر آگے بڑھے، میں کیا دیکھتا ہوں کہ دو نہروں کے درمیان میں کچھ بچے کھیل رہے ہیں۔ میں نے پوچھا: یہ کون ہیں؟ انہوں نے کہا: یہ مومنوں کے بچے ہیں۔ پھر وہ مجھے ایک اونچی جگہ کی طرف لے گئے، میں کیا دیکھتا ہوں کہ تین افراد شراب پی رہے ہیں۔ میں نے پوچھا: یہ کون ہیں؟ انہوں نے کہا: یہ جعفر، زید اور ابن رواحہ (رضی اللہ عنہم) ہیں۔ پھر وہ مجھے ایک اور بلند جگہ کی طرف لے گئے، وہاں ہمیں تین افراد نظر آئے۔ میں نے پوچھا: یہ کون ہیں؟ انہوں نے کہا: یہ ابرا ہیم، موسیٰ اور عیسیٰ (علیہم السلام) ہیں، جو آپ کے منتظر ہیں۔