- (بينا انا اسير في الجنة؛ إذ عرض لي نهر حافتاه قباب اللؤلؤ، قلت للملك: ما هذا [يا جبريل]؟! قال: هذا الكوثر الذي اعطاكه الله، قال: ثم ضرب بيده إلى طينه (¬1)، فاستخرج مسكا، ثم رفعت لي سدرة المنتهى، فرايت عندها نورا عظيما).- (بينا أنا أسير في الجنة؛ إذ عُرضَ لي نهرٌ حافتاه قباب اللؤلؤ، قلت للملك: ما هذا [يا جبريل]؟! قال: هذا الكوثر الذي أعطاكه الله، قال: ثم ضرب بيده إلى طينه (¬1)، فاستخرج مسكاً، ثم رُفعت لي سِدرةُ المنتهى، فرأيت عندها نوراً عظيماً).
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں جنت میں چل رہا تھا، کہ ایک نہر تک جا پہنچا، اس کے کناروں پر لؤلؤ کے قبے تھے۔ میں نے فرشتے سے کہا: جبریل! یہ کیا ہے؟ اس نے کہا: یہ وہی نہر کوثر ہے جو اللہ تعالیٰ نے آپ کو عطا کی۔“ پھر آپ نے اپنا ہاتھ اس کی مٹی پر مارا اور (مٹی کی جگہ پر) کستوری نکالی۔ ”پھر «سدرة المنتهى» کو میرے سامنے لایا گیا، میں نے اس کے پاس بہت زیادہ نور دیکھا۔“