- (إن ادنى اهل الجنة منزلة: رجل صرف الله وجهه عن النار قبل الجنة، ومثل له شجرة ذات ظل، فقال: اي رب! قدمني إلى هذه الشجرة؛ فاكون في ظلها! فقال الله: هل عسيت إن فعلت ان تسالني غيرها؟ قال: لا وعزتك! فقدمه الله إليها، ومثل له شجرة ذات ظل وثمر، فقال: اي رب! قدمني إلى هذه الشجرة؛ اكون في ظلها، وآكل من ثمرها! فقال الله له: هل عسيت إن اعطيتك ذلك ان تسالني غيره؟ فيقول: لا وعزتك! فيقدمه الله إليها، فتمثل له شجرة اخرى ذات ظل وثمر وماء، فيقول: اي رب! قدمني إلى هذه الشجرة؛ اكون في ظلها، وآكل من ثمرها، واشرب من مائها! فيقول له: هل عسيت إن فعلت ان تسالني غيره؟ فيقول: لا وعزتك! لا اسالك غيره. فيقدمه الله إليها، فيبرز له باب الجنة، فيقول: اي رب! قدمني إلى باب الجنة؟ فاكون تحت نجاف الجنة، وانظر إلى اهلها! فيقدمه الله إليها، فيرى اهل الجنة وما فيها، فيقول: اي رب! ادخلني الجنة. قال: فيدخله الله الجنة، قال: فإذا دخل الجنة قال: هذا لي؟! قال: فيقول الله عز وجل له: تمن! فيتمنى، ويذكره الله: سل من كذا وكذا؛ حتى إذا انقطعت به الاماني؛ قال الله عز وجل: هو لك، وعشرة امثاله. قال: ثم يدخل الجنة، يدخل عليه زوجتاه من الحور العين، فيقولان له: الحمد لله الذي احياك لنا، واحيانا لك! فيقول: ما اعطي احد مثل ما اعطيت! قال: وادنى اهل النار عذابا؟ ينعل من نار بنعلين؛ يغلي دماغه من حرارة نعليه).- (إنّ أدنَى أهلِ الجنَّةِ منزلةً: رجلٌ صرفَ اللهُ وجهَه عن النارِ قِبَل الجنةِ، ومثّل له شجرةً ذاتَ ظلٍّ، فقالَ: أيْ ربِّ! قدِّمني إلى هذه الشجرةِ؛ فأكونَ في ظلِّها! فقال الله: هل عسيتَ إن فعلتُ أن تسألني غيرها؟ قال: لا وعزَّتكَ! فقدَّمه اللهُ إليها، ومثّل له شجرةً ذاتَ ظلٍّ وثَمرٍ، فقال: أيْ ربِّ! قدّمني إلى هذِه الشجرةِ؛ أكونُ في ظلّها، وآكلُ من ثَمَرها! فقال اللهُ له: هل عسيْتَ إن أعطيتُك ذلكَ أن تسأَلني غيرَه؟ فيقولُ: لا وعزَّتك! فيقدِّمه اللهُ إليها، فتُمثّل له شجرةٌ أخرى ذات ظلٍّ وثمرٍ وماءٍ، فيقولُ: أيْ ربّ! قدّمني إلى هذه الشّجرةِ؛ أكونُ في ظلّها، وآكلُ من ثمرها، وأشربُ من مائها! فيقولُ له: هل عسيتَ إن فعلتُ أن تسأَلني غيرَه؟ فيقولُ: لا وعزَّتك! لا أسأَلكَ غيرَه. فيقدِّمه اللهُ إليها، فيبرز له بابُ الجنّةِ، فيقولُ: أيْ ربِّ! قدّمني إلى بابِ الجنّة؟ فأكونَ تحتَ نجافِ الجنّة، وأَنظرَ إلى أهلها! فيقدّمه اللهُ إليها، فيرَى أهلَ الجنّةِ وما فيها، فيقولُ: أيْ ربِّ! أدْخِلني الجنّةَ. قال: فيدخلُه اللهُ الجنّةَ، قال: فإذا دخلَ الجنّةَ قال: هذا لي؟! قال: فيقولُ الله عزّ وجلّ له: تمنَّ! فيتمنَّى، ويذكِّره اللهُ: سلْ من كذا وكذا؛ حتّى إذا انقطعت به الأمانيُّ؛ قال اللهُ عزّ وجلّ: هو لكَ، وعشَرةُ أمثالهِ. قال: ثمّ يدخلُ الجنّةَ، يدخلُ عليه زوجتَاه من الحورِ العين، فيقولانِ له: الحمْدُ لله الذي أَحياك لنا، وأحيانا لكَ! فيقولُ: ما أُعطِيَ أحدٌ مثْلَ ما أُعطيتُ! قال: وأَدنى أهلِ النّار عذَاباً؟ يُنْعَلُ من نارٍ بنعلينِ؛ يغْلي دماغُه من حرارةِ نعْلَيه).
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اہل جنت میں سب سے ادنیٰ مقام والے آدمی کی تفصیل یہ ہے۔ اللہ تعالیٰ اس کا رخ جہنم سے پھیر کر جنت کی طرف کریں گے، اسے ایک سایہ دار درخت کی شبیہ نظر آئے گی۔ وہ کہے گا: اے میرے ربّ! مجھے اس درخت تک پہنچا دے، تاکہ میں اس کے سائے میں آرام کر سکوں۔ اللہ تعالیٰ فرمائے گا: اگر میں ایسے کر دوں تو تو مزید کسی چیز کا سوال تو نہیں کرے گا؟ وہ کہے گا: تیری عزت کی قسم! نہیں کروں گا۔ اللہ تعالیٰ اسے اس درخت تک پہنچا دے گا۔ اتنے میں اسے سایہ دار اور پھل دار درخت نظر آئے گا، وہ کہے گا: اے میرے ربّ! مجھے اس درخت تک آگے لے جا، تاکہ اس کا سایہ حاصل کر سکوں اور اس کا پھل کھا سکوں۔ اللہ تعالیٰ فرمائے گا: اگر میں تیرا یہ مطالبہ بھی پورا کر دوں تو تو مزید سوال تو نہیں کرے گا؟ وہ کہے گا: تیری عزت کے قسم نہیں۔ اللہ تعالیٰ اسے وہاں تک پہنچا دے گا۔ اسے وہاں سے سائے، پھل اور پانی والے درخت کی شبیہ دکھائی دے گی، وہ کہے گا: اے میرے ربّ! مجھے اس درخت تک آگے لے جا، تاکہ اس کے سائے میں آرام کر سکوں، اس کا پھل کھا سکوں اور وہاں کا پانی پی سکوں۔ اللہ تعالیٰ فرمائے گا: اگر میں ایسا کر دوں تو تو مزید تو کسی چیز کا مطالبہ نہیں کرے گا؟ وہ کہے گا: تیری عزت کی قسم! نہیں کروں گا۔ اللہ تعالیٰ اسے اس درخت تک پہنچا دیں گے۔ وہاں سے اسے جنت کا دروازہ دکھائی دے گا، وہ کہے گا: اے میرے ربّ! مجھے باب جنت تک لے جا، تاکہ جنت کے شیڈ کے نیچے بیٹھ سکوں اور جنتیوں کو دیکھ سکوں۔ اللہ تعالیٰ اسے جنت کے دروازے کے پاس پہنچا دے گا۔ وہ جنت کے لوگوں اور نعمتوں کو دیکھے گا اور کہے گا: اے میرے رب! مجھے جنت میں داخل ہی کر دے۔ اللہ تعالیٰ اسے جنت میں داخل کر دے گا۔ جب وہ جنت میں داخل ہو گا تو پوچھے گا: یہ جگہ میری ہے؟ اللہ تعالیٰ فرمائے گا: تو تمنا کر۔ وہ تمنا کرے گا اور اللہ تعالیٰ اسے یاد کرائیں گے کہ اس قسم کی نعمتوں کی آرزوئیں کرتا جا، یہاں تک کہ اس کی تمناؤں کی انتہا ہو جائے گی۔ اللہ تعالیٰ فرمائے گا: تجھے تیری تمنا اور اس کا دس گنامزید ملے گا۔ پھر وہ جنت میں (اپنے محل میں) داخل ہو گا، دو آہوچشم حوریں اس کے پاس آ کر کہیں گی: ہر قسم کی تعریف اس اللہ کے لیے ہے جس نے تجھے ہمارے لیے اور ہمیں تیرے لیے زندہ کیا۔ وہ کہے گا: جو کچھ مجھے ملا، یہ کسی جنتی کو نہیں دیا گیا۔ اور اہل جہنم میں سب سے کم عذاب والا وہ شخص ہو گا جسے آگ کے دو جوتے پہنائے جائیں گے اور ان کی حرارت کی وجہ سے اس کا دماغ ابلنا شروع ہو جائے گا۔“