-" كان في بني إسرائيل امراة قصيرة، فصنعت رجلين من خشب، فكانت تسير بين امراتين قصيرتين واتخذت خاتما من ذهب وحشت تحت فصه اطيب الطيب: المسك فكانت إذا مرت بالمجلس حركته فنفنخ ريحه (وفي رواية): وجعلت له غلقا فإذا مرت بالملا او بالمجلس قالت به ففتحته، ففاح ريحه".-" كان في بني إسرائيل امرأة قصيرة، فصنعت رجلين من خشب، فكانت تسير بين امرأتين قصيرتين واتخذت خاتما من ذهب وحشت تحت فصه أطيب الطيب: المسك فكانت إذا مرت بالمجلس حركته فنفنخ ريحه (وفي رواية): وجعلت له غلقا فإذا مرت بالملأ أو بالمجلس قالت به ففتحته، ففاح ريحه".
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بنو اسرائیل میں ایک کوتاہ قد عورت تھی، اس نے کھڑاؤں (لکڑی کے جوتے) بنوا لیے۔ اب وہ دو پست قد عورتوں کے درمیان چلتی تھی اور سونے کی ایسی انگوٹھی پہنتی تھی، جس کے نگینے میں بہترین خوشبو کستوری بھر لیتی تھی۔ جب کسی مجلس کے پاس سے گزرتی تو نگینے کو حرکت دیتی، سو خوشبو پھیل جاتی تھی۔“ اور ایک روایت میں ہے: ”اس نے نگینے کا ایک ڈھکن بنوایا تھا، جب کسی گروہ یا مجلس کے پاس سے گزرتی تو اسے کھول دیتی تھی اور خوشبو پھیل جاتی تھی۔“