-" لو لم احتضنه، لحن إلى يوم القيامة. يعني الجذع الذي كان يخطب إليه".-" لو لم أحتضنه، لحن إلى يوم القيامة. يعني الجذع الذي كان يخطب إليه".
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما اور سیدنا انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک تنے کا سہارا لے کر خطبہ ارشاد فرماتے تھے، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے منبر کا اہتمام کیا تو وہ تنا رونے لگ گیا، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس کے پاس آئے اور اس کے ساتھ چمٹ گئے، پس وہ خاموش ہو گیا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر میں اس کو گلے نہ لگاتا تو یہ روز قیامت تک روتا رہتا۔“