-" عجبت لصبر اخي يوسف وكرمه - والله يغفر له - حيث ارسل إليه ليستفتي في الرؤية، ولو كنت انا لم افعل حتى اخرج، وعجبت لصبره وكرمه - والله يغفر له - اتى ليخرج فلم يخرج حتى اخبرهم بعذره، ولو كنت انا لبادرت الباب".-" عجبت لصبر أخي يوسف وكرمه - والله يغفر له - حيث أرسل إليه ليستفتي في الرؤية، ولو كنت أنا لم أفعل حتى أخرج، وعجبت لصبره وكرمه - والله يغفر له - أتى ليخرج فلم يخرج حتى أخبرهم بعذره، ولو كنت أنا لبادرت الباب".
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مجھے اپنے بھائی یوسف علیہ اسلام، اللہ تعالیٰ ان کو معاف فرمائے، کے صبر اور کشادہ دلی پر بڑا تعجب ہے، جب ان کی طرف خواب کی تعبیر بیان کرنے کا پیغام بھیجا گیا۔ اگر میں وہاں ہوتا تو تعبیر بیان کرنے سے پہلے (جیل سے) باہر نکل آتا۔ بس ان کے صبر اور فیاضی پر بڑا تعجب ہے اور اللہ تعالیٰ ان کو معاف فرمائے، ان کے پاس آدمی آیا تاکہ وہ باہر نکل آئیں لیکن وہ اس وقت تک نہ نکلے، جب تک ان پر اپنے عذر کی وضاحت نہیں کر دی۔ اگر میں ہوتا تو دروازے کی طرف لپک پڑتا۔ اگر «اذْكُرْنِي عِنْدَ رَبِّكَ»”اپنےآقاکےپاس میرا تذکرہ کرنا“(۱۲-يوسف:۴۲) والی بات نہ ہوتی تو وہ جیل میں نہ ٹھہرتے، جب کہ وہ غیر اللہ سے پریشانی کا ازالہ چاہ رہے تھے۔