-" من كان الله عز وجل خلقه لواحدة من المنزلتين يهيئه لعملها، وتصديق ذلك في كتاب الله عز وجل: * (ونفس وما سواها. فالهمها فجورها وتقواها) * (¬1)".-" من كان الله عز وجل خلقه لواحدة من المنزلتين يهيئه لعملها، وتصديق ذلك في كتاب الله عز وجل: * (ونفس وما سواها. فألهمها فجورها وتقواها) * (¬1)".
ابو اسد دیلمی کہتے ہیں: میں ایک صبح کو سیدنا عمران بن حصین رضی اللہ عنہما کے پاس گیا، انہوں نے مجھے کہا: ابو اسود! پھر یہ حدیث بیان کی کہ جہینہ یا مزینہ قبیلے کا ایک آدمی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہا: اے اللہ کے رسول! لوگ جو عمل کر رہے ہیں اور مشقت اٹھا رہے ہیں۔ آیا پہلے ہی ان کا فیصلہ ہو چکا ہے اور تقدیر کا نفوذ ہو چکا ہے یا لوگ اپنے نبی کی لائی ہوئی تعلیمات، جن کے ذریعے ان پر حجت قائم کر دی گئی ہے، پر از سر نو عمل کر رہے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”(ان اعمال کا) پہلے ہی فیصلہ ہو چکا ہے اور تقدیر کا نفوذ ہو چکا ہے۔“ اس نے کہا: اے اللہ کے رسول! تو پھر لوگ عمل کیوں کر رہے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ نے جس فرد کو دو منازل (یعنی جنت و جہنم) میں سے جس منزل کے لیے پیدا کیا، اسے (اس کے مطابق) وہی عمل کرنے کی توفیق دے گا، میری اس حدیث کی تصدیق قرآن میں موجود ہے: ”قسم ہے نفس اور اسے درست بنانے کی، پھر سمجھ دی اس کو بدکاری کی اور بچ کر چلنے کی۔“(سورہ شمس: ۷۔ ۸)۔“