-" والذي نفسي بيده، لو قتلتموه لكان اول فتنة وآخرها".-" والذي نفسي بيده، لو قتلتموه لكان أول فتنة وآخرها".
سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نماز ادا کرنے کے لیے (مسجد کی طرف) جا رہے تھے، راستے میں ایک سجدہ ریز آدمی کے پاس سے گزر ہوا۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز سے فارغ ہوئے اور واپس لوٹے تو کیا دیکھتے ہیں کہ وہ آدمی ابھی تک سجدے میں پڑا ہوا ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم وہاں کھڑے ہو گئے اور فرمایا: ”کون ہے جو اس کو قتل کر دے؟“ ایک آدمی کھڑا ہوا، آستین چڑھائی، تلوار سونتی اور اسے لہرایا، لیکن کہنے لگا: اے اللہ کے نبی! میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں، میں ایسے آدمی کو کیسے قتل کروں، جو سجدہ ریز ہے اور گواہی دے رہا ہے کہ اللہ ہی معبود برحق ہے اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے بندے اور رسول ہیں؟ لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر فرمایا: ”کون اس کو قتل کرے گا؟“ وہی آدمی کھڑا ہوا، آستین چڑھائی، تلوار سونتی اور اس کو لہرایا، لیکن اس کے ہاتھ پر کپکپی طاری ہو گئی اور وہ کہنے لگا: اے اللہ کے نبی! میں ایسے آدمی کو کیسے قتل کروں جو سجدہ ریز ہے اور گواہی دے رہا ہے کہ اللہ ہی معبود برحق ہے اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے بندے اور رسول ہیں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! اگر تم اسے قتل کر دیتے تو یہ پہلا اور آخری فتنہ ہوتا۔“